Posts

گردےمارچائے

Image
  ہوٹل والا دال میں کچھ افیم جیسی نشے والی چیز ڈالتا ہےاور لوگ کھاکر مزے سے جھومتے ہیں  کل رات میں سعدی ٹاؤن ایک سیاسی فنکشن میں گیا ۔ چائے کا کپ آیا تو زبردست رنگ تھا اور چائے دودھ کی طرح گاڑھی ۔ \ میں نے پوچھا چائے کس نے بنائی ہے؟ میزبان نے فخریہ انداز میں بتایا کہ مہمانوں کیلئے چائے ساتھ والے ہوٹل سے منگوائی ہے ۔ میں نے کپ چپ چاپ ایک طرف کھسکا دیا اور لالا موسیٰ گجرات کی کھائی ایک مشہور دال یاد آگئی ۔ دسمبر 1983 میں آرمی جوائن کی تھی ـ پہلی پوسٹنگ سی ایم ایچ کھاریاں چھاؤنی میں ہوئی ـ تب کھاریاں ایک مثالی فوجی چھاؤنی تھی ـ سادگی اور فوجی زندگی کی جھلک واضح  ـ ہر طرف صرف فوجی یونٹیں اور فوجی وردی میں جوان گھومتے نظر آتے تھے ـ آج کی طرح نہیں کہ میگا شاپنگ مال اور ملیر کینٹ میں فرق کرنا بھی مشکل ہے ـ  کھانا پینا آفیسرز میس یا آفیسرز کلب میں ہی ہوتا تھا ـ ہم تو ہفتوں بعد بھی نہ چھاؤنی سے باہر جانے کا سوچتے تھے نہ شوق تھا ۔ کسی سے سنا کہ لالا موسیٰ کے پاس کوئی ہوٹل ہے جس کی دال بہت مشہور ہے اور وہاں ہر وقت رش لگا رہتا ہے ۔ ہم بھی ایک دو دفعہ گئے ۔ کھا کر عجیب سا سرور م...

زمینی گدھ پلی بارگین کر کے اپنے مال واسباب میں موجود اضافی بوجھ بیوی، بیوی، سالے،داماد، بہنوئی، بھانجے بھتیجے میں تقسیم کرکے آسمانی گدھ کی طرح دوبارہ سے اسی کام میں جت جاتے ہیں.

Image
  سندھ کے گدھ  (Vultures) گدھ !  جسے فطرت نے زمین کی صفائی کے لئے مرکوز کیا ہے صدیوں سے زمین کو مردہ جانوروں کے زہریلے مواد سے پاک کرنے کا فریضہ انجام دے رہے تھے.حکمرانی کی جبلت لئے انسانوں کی ناعاقبت اندیشی کی بھینٹ  چڑھنے لگے اور خطے میں دستیاب چار کروڑ سے زائد گدھ گھٹ کر چند ہزار رہ گئے ہیں. جس کا سہرا زمین پر بسنے والے ان اعلی دماغوں کے سر جاتا ہے جن کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے کتوں کو زہر دے کر ہلاک کرنے کا طریقہ اپنایا گیا لیکن کرپشن زدہ سوچ نے مردہ کتوں کو ٹھکانے لگانے کے لئے مختص رقم سے کرپشن کے پلازے تعمیر کرنے شروع کردئیے اور مردہ کتوں کو کھلے آسمان تلے گلنے سڑنے کے لئے چھوڑ گئے.تب قدرت کے کاموں میں مداخلت کی سزا کا عمل یوں شروع ہوا کہ ملک بھر میں مردہ کتوں کی آلائشیں اردگرد کی زرعی زمینوں اور شہروں کے اطراف گندے نالوں میں ناجائز کاشت کی گئی فصلوں میں حلول ہونے ہونے لگیں. کروڑوں کتوں کا زہریلا مردار گوشت کھاتے ہی گدھ بھی کتوں کے مارنے کے لئے استعمال ہونے والے زہر کا شکار ہونے لگے اور چند ہی سالوں میں چار کروڑ سے زائد گدھ زہریلے کتوں کا مردار گوشت کھانے کے س...

گولڈن ووٹ کی ایجاد کے بعد کراچی کے ووٹ بینک پر کنٹرول کی حکمت عملی

Image
 شہر قائد کی سیاسی ابجد پر نظر رکھنے والے تجربہ کار ذہن اب اس بات پر متفق ہو رہے ہیں کہ کراچی اب ماضی کے مقابلے میں ایک بالکل نئے سیاسی، معاشی اور معاشرتی نقشے میں ڈھل چکا ہے. شہر کی آبادی میں مہاجر کمیونٹی سب سے بڑی لسانی گروپ سمجھی جاتی ہے جن کا تناسب تقریباً % 50.60  ہے پشتون %13.52 اور سندھی %11.12 ہیں.لسانی آبادی کا یہ بدلتا ہوا تناسب واضح اشارہ ہے کہ کراچی کی نسلی شناخت اور سیاسی حقائق تبدیل ہو چکے ہیں اور کوئی بھی جماعت اگر صرف ایک ہی شناخت پر انحصار کرے گی تو اس کی مقبولیت محدود ہو جائے گی.  متحدہ قومی موومنٹ جو کبھی کراچی کی سب سے بڑی شہری جماعت تھی اب اندرونی دھڑے بندی، قیادت کے اختلافات اور عوامی رابطے کی کمی کی وجہ سے اپنا اثر کھو چکی ہے دوسری طرف تحریک انصاف نے 2018 کے انتخابات میں کراچی میں ناقابل یقین انتخابی کامیابی کے نتیجے میں بہت سے حلقے جیت کر سندھ کی سیاست میں ایک نئے شراکت دار کو جنم دیا.عوامی مزاج اور بدلتے سیاسی موسم کی  ایک نئی مثال قائم کی. لیکن آج اس جماعت کو گورننس کے معاملات میں نا تجربہ کاری، اداروں سے تصادم اور عوامی امنگوں پر پ...

ڈبل ناشتہ

Image
  تحریر: بریگیڈیئر(ریٹائرڈ) بشیر آرائیں بی بی جی کیا گئیں کہ ہماری تو دنیا ہی بدل گئی! خوف آتا تھا کہ نوابشاہ گٸے تو خالی گھر کیسے دیکھ پائیں گے. اس عمر میں ماں کے علاوہ کون منہ چومتا ہے اور واقعی یہ خواہش آہستہ آہستہ اندر ہی اندر کہیں دفن ہوتی گٸی. نہ جانے کیوں دیوار پر لگی بی بی جی کی تصویر کو بہت قریب کھڑا ہو کر تب تک دیکھتا رہتا ہوں جب تک نظر دھندلا نہ جاٸے. پھر خود کو ہی سمجھاتا ہوں کہ میاں تصویریں کہاں ماتھا چومتی ہیں. انسان مرنے والوں کے ساتھ کہاں مر پاتا ہے. جیتا ہی رہتا ہے. بیوی، بچوں، دوستوں کی ڈھارس اور ساتھ نوکری کے جھمیلوں نے آہستہ آہستہ میرا درد بھی کم کرنا شروع کردیا تھا. بی بی جی کی غیر موجودگی سب ہی کو محسوس ہوتی تھی مگر اصل تنہاٸیاں تو میاں جی کے حصے میں آئیں. وہ بی بی جی کی وفات کے وقت 95 سال کے تھے اور سنتے بھی کم تھے. ہم کوئی بات کرتے تو انکو سنائی ہی نہ دیتی تھی.جب سمجھ نہ پاتے تو بی بی جی کی طرف دیکھتے اور بی بی جی وہی بات دھیمی سی آواز میں دہرا دیتیں اور وہ ان کے ہلتے ہونٹوں کی طرف دیکھ کر مکمل بات سمجھ جاتے تھے اور اسکا صحیح صحیح جواب بھی دے دیتے ۔  یہ...

ابن آدم ابن آدم سے خوفزدہ تھایا یوں کہہ لیجیے کہ ہابیل قابیل سے خوفزدہ تھا

Image
حادثات شناختی کارڈ دیکھ کر نہیں ہوتے پتہ نہیں کیوں؟ آج بہت دل چاہ رہا ہے بھولی بسری باتیں یاد کرنے کا...باتیں بھی وہ جن میں کوئی چاشنی نہیں تلخیاں ہی تلخیاں ہیں. یہ اگست 2025 کا وقت چل رہا ہے. گرمیاں عروج پکڑ رہی ہیں. ایسا ہی ایک دن کچھ چالیس برس پہلے بھی آیا تھا اور اس دن نے کراچی شہر کا نقشہ ہی تبدیل کر ڈالا تھا. یہ وہ وقت تھا جب شہر کراچی پاکستان کا معاشی حب، درجنوں قومیتوں کی مشترکہ رہائش گاہ اپنے اندر دھنک کے تمام رنگ، بہار کی ہر خوشبو سمیٹے ہوئے تھا. پھر اچانک کچھ ایسا ہوا کہ برسوں تک کراچی میں خوف و ہراس کی فضا قائم رہی لوگ ایک دوسرے سے ڈرنے لگے. صبح نو  یا سوا نو بجے کا وقت ہے ایک گرلز کالج کی طالبات فٹ پاتھ پر چلتے ہوئے اپنی درسگاہ کی طرف رواں ہیں کہ اچانک سے بلائے ناگہانی کی صورت ایک منی بس ریس لگاتے آتی ہے اور بے قابو ہو کر فٹ پاتھ پر چڑھ جاتی ہے. طالبات کو سوچنے کا بھی موقع نہیں ملتا چشم زدن میں دو لڑکیاں بری طرح زخمی ہوتی ہیں جن میں سے ایک  چند ہی لمحوں بعد دم توڑ دیتی ہے. کالج کو جانے والی بقیہ طالبات پہلے تو حواس باختہ ہوتی ہیں پھر جب انہیں احساس ہوتا ہے کہ ان ک...

اگر آپ کی کمر 38 انچ سے کم ہے تو اس مضمون کو مت پڑھیں....

Image
  موٹاپا بیگم کی مانند ہوتا ہے جس سے آپ خوف تو کھا سکتے ہیں جان نہیں چُھڑا سکتے کہتے ہیں موٹاپا بیگم کی مانند ہوتا ہے جس سے آپ خوف تو کھا سکتے ہیں جان نہیں چُھڑا سکتے کیونکہ یہ آپ کے بس کی بات نہیں ہوتی۔۔۔۔۔۔۔۔۔موٹاپا بیگم کی طرح دھوم دھڑکے سے تو نہیں آتا دبے پاؤں آتا ہے مگر جانے میں جوتے گھِسا دیتا ہے میری مانئے تو موٹاپے نام کی حقیقت کو تسلیم کیجئے. سیانے کہتے ہیں کہ موٹاپا  اتنی بُری شے بھی نہیں اس کے ان گنت فائدے ہیں  اُن سے لُطف اندوز ہو کر زندگی گذاریے.   موٹے آدمی طبعاٗخوش مزاج ہوتے ہیں اردگرد کےماحول کو خوشگوار رکھتے ہیں اس کی واضع مثال وطن عزیز کے ایک مشہور و معروف سیاست دان ہیں جن کا نام لینے پر قدغنیں عائد ہیں جو ہر وقت چٹکلے چھوڑنے میں مثال نہیں رکھتے،گالی بھی دیں تو سامنے والا یہ کہنے پر مجبور ہوتا ہے.... واہ حضرت! کیا گالی دی ہے ،اُن کو تو روتا دیکھ کر بھی لوگوں  کی بے اختیار ہنسی چھوٹ جاتی ہے یہ علیحدہ بات ہے کہ لوگ پہلے دل ہی دل میں ہنستے تھے کیونکہ بتیسی نکال کر ہنسنے کی صورت میں بتیسی ہاتھ میں آجانے کا بھرپور احتمال رہتا تھا۔ ہماری ناقص را...

جامعہ کراچی کی ایک یادگار بیٹھک

Image
 یوں تو ہر مقام، ہر جگہ کا اپنا ایک رنگ، ایک مزاج اور ایک احساس ہوتا ہے لیکن کچھ مقام ہماری یادوں سے جڑے ہوتے ہیں جبکہ کچھ جگہیں ہماری سوچ اور جذبات کو بدلنے کی طاقت رکھتی ہیں. یہ کہنا غلط نا ہوگا کہ ہر مقام ہر جگہ کا اپنا سحر ہوتا ہے ایسا ہی ایک سحر جامعہ کراچی ہے جس میں ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے نہ صرف علم کی پیاس بجھاتے ہیں بلکہ دوستیوں کو پروان چڑھانے کے لیے مجالس کا اہتمام بھی کرتے ہیں،جامعہ سے قربت کو زندہ رکھنے کے لیے مختلف اوقات میں بیٹھکیں منعقد کرتے ہیں ایسی ہی ایک بیٹھک جامعہ کراچی کے شعبہ  نباتیات کے سابق طلبہ و طالبات نے اتوار 13 جولائی 2025 کو شعبہ نباتیات کے اساتذہ کانفرنس روم میں سجائی. بوڑھی روحوں کا جوان امنگوں سے، عمر رسیدہ جسموں کا ولولہ انگیز جذبوں سے، تھکے ماندے ریٹائرڈ انسانوں کا امید افزا خواہشوں سے میل قابل دید تھا. حیات کے سفر کی آخری منزل کے قریب پہنچی روحوں میں ایک مرتبہ پھر جینے کی امنگ جاگی،بڑھاپے کی دہلیز پر خوشیوں کے ترانے بجے اور ماضی کا شرارتی چلبلا  سا لڑکپن ہر چہرے پر نمایاں تھا. شعبہ نباتیات کی اس یادگار بیٹھک میں 70، 80 اور 90 ...