جنرل راحیل شریف سے فیلڈ مارشل عاصم منیر تک ہم آج بھی 2015 میں کھڑے ہیں.....ماضی کاایک کالم جس میں شخصیات کی ترتیب قاری خود دے سکتے ہیں؟

کئی دہائیوں کے بعد پاکستان کی سیاسی بساط پر ایسے مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں کہ حکومت اور اپوزیشن دونوں ہی اپنی سیاست کا بوجھ ایک فرد کے کاندھوں پر ڈال کر عوام کی نگاہوں میں سرخرو ہونے کی سرتوڑ کوششیں کر رہی ہیں پاکستان میں بلاواسطہ یا بالواسطہ حکمرانی کرتے ہوئے گروہ بھی فرد واحد کے نام کے سہارے اقتدار کو طول دینے کی کوششیں کر رہے ہیں تو اقتدار کے حصول میں سرگرداں جماعتیں بھی ایک فرد کی حرکات و سکنات کو پیمانہ بنا کر سیاسی چالیں چل رہی ہیں ایسے مناظر پہلی بار ملکی سیاست کے کینوس پر ابھر رہے ہیں کہ جمہوریت کی دعوے دار حکمران جماعتوں کے بینرز پر بھی مسلح افواج کے سربراہ کی قد آور تصاویر نظر آ رہی ہیں تو دوسری جانب حکمرانوں کی بد ترین ناقد اور حزب مخالف کی جماعتیں بھی جنرل راحیل شریف کے قد آدم پوسٹرز کے سائے میں سیاسی بقا کی جنگ لڑنے میں مصروف ہیں بظاہر ایسا دکھائی دے رہا ہے کہ جنرل راحیل شریف پاکستانی قوم کے تمام مسائل کا واحد حل ہیں اور فقط وہ ہی پاکستان کو ایک مثالی اسلامی ریاست بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں لیکن ایک عام شہری حیران ہے کہ جنرل راحیل شریف کے پاس ایسی کونسی جادوئی چھڑی ...