گدھ کی مادہ ہر دو سال بعد ایک انڈہ دیتی ہے....
سندھ کے گدھ (Vultures)
گدھ ! جسے فطرت نے زمین کی صفائی کے لئے مرکوز کیا ہے صدیوں سے زمین کو مردہ جانوروں کے زہریلے مواد سے پاک کرنے کا فریضہ انجام دے رہے تھے.حکمرانی کی جبلت لئے انسانوں کی ناعاقبت اندیشی کی بھینٹ چڑھنے لگے اور خطے میں دستیاب چار کروڑ سے زائد گدھ گھٹ کر چند ہزار رہ گئے ہیں. جس کا سہرا زمین پر بسنے والے ان اعلی دماغوں کے سر جاتا ہے جن کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے کتوں کو زہر دے کر ہلاک کرنے کا طریقہ اپنایا گیا لیکن کرپشن زدہ سوچ نے مردہ کتوں کو ٹھکانے لگانے کے لئے مختص رقم سے کرپشن کے پلازے تعمیر کرنے شروع کردئیے اور مردہ کتوں کو کھلے آسمان تلے گلنے سڑنے کے لئے چھوڑ گئے.تب قدرت کے کاموں میں مداخلت کی سزا کا عمل یوں شروع ہوا کہ ملک بھر میں مردہ کتوں کی آلائشیں اردگرد کی زرعی زمینوں اور شہروں کے اطراف گندے نالوں میں ناجائز کاشت کی گئی فصلوں میں حلول ہونے ہونے لگیں. کروڑوں کتوں کا زہریلا مردار گوشت کھاتے ہی گدھ بھی کتوں کے مارنے کے لئے استعمال ہونے والے زہر کا شکار ہونے لگے اور چند ہی سالوں میں چار کروڑ سے زائد گدھ زہریلے کتوں کا مردار گوشت کھانے کے سبب زرعی زمینوں، شہروں کے اطراف میں گندے نالوں پر کاشت کی جانے والی زمینوں کا حصہ بن گئے اور ان زمینوں پر کاشت ہونے والی سبزیاں، پھل، فصلیں ملک کے کونے کھدروں تک پہنچنا شروع ہوگئیں جس کا سلسلہ تا دم تحریر کرو فر سے نا صرف جاری ہے بلکہ بلا روک ٹوک تیزی سے پھیل بھی رہا ہے. کروڑوں کتوں کا زہر آلود مردار گوشت کھا کر مرنے والے گدھ انتقاما اپنی خصوصیات ان ناجائزکاشت کردہ سبزیوں، پھلوں اور دیگر فصلوں کے توسط سے انسانوں کی رگوں میں اتار رہے ہیں جس نے گدھ کی خصوصیات لئے انسانوں کی ایک بہت بڑی کھیپ تیار کردی ہے ملک میں چہار سو آسمانی گدھ کی خصوصیات لئے زمینی گدھ ایک مرتبہ پھر آسمانی گدھ جیسی کاروائیوں میں مصروف دکھائی دیتے ہیں.
آسمانی گدھ کی طرح زمینی گدھ کا معدہ بھی اتنا ہی طاقتور ہوگیا ہے کہ کمزور، لاغر اور ضعیف انسانوں کی عمر بھر کی کمائی، زمین جائداد اور سرمایہ ہڑپ کرکے بھی بے مزہ نہیں ہوتے. آسمانی گدھ اگر کبھی لمبا ہاتھ مار لیتے اور اوقات سے زیادہ کھالیتے ہیں تو دوران پرواز ہی قے کر کے پیٹ کا بوجھ ہلکا کرلیتے ہیں لیکن زمینی گدھ پلی بارگین کر کے اپنے مال واسباب میں موجود اضافی بوجھ بیوی، بیوی، سالے،داماد، بہنوئی، بھانجے بھتیجے میں تقسیم کرکے آسمانی گدھ کی طرح دوبارہ سے اسی کام میں جت جاتے ہیں. جس طرح آسمانی گدھ کی خاصیت ہے کہ ہمیشہ گروہ کی صورت میں مردہ جانوروں اور انسانی لاشوں پر لپکتے ہیں عین اسی طرح زمینی گدھ بھی مافیاوں کی صورت اپنے شکار پر لپکتے ہیں اور کمزور، لاغر، ضعیف انسانوں کی جائدادوں، سرمائے اور کمائی پر ٹوٹ پڑتے ہیں. تاریخ کے اوراق گواہ ہیں کہ کبھی کسی جانور، چرند، پرند نے گدھ کی قامت اور خوف کی وجہ سے گدھ کے کام میں مداخلت نہیں کی بس کبھی کبھار الو اور عقاب کی طرف سے گدھ کے بچوں کے جبری اغوا اور گدھ کو بلیک میل کرنے کے واقعات درج ہیں اسی طرح زمینی گدھ کے کام میں مداخلت کا انجام بھی اتنا خوفناک بنادیا گیا ہے کہ زمین پر بسنے والے ہاتھ جوڑ کر اپنے پرس، فون اور زمین جائداد کی فائلیں دے دیتے ہیں اور جان بچ جانے پر خوشی کا اظہار بھی کرتے ہیں. گروہ کی صورت دور دراز سے شکار کی نشاندہی، مردہ یازخمی انسان پر جھپٹنے، ان کا گوشت نوچنے اور نوچ کھانے کی جبلت زمینی گدھ میں آسمانی گدھ کی نسبت کہیں زیادہ مضبوط اور نمایاں ہوچکی ہے. دور حاضر میں جدید نفسیات کے اساتذہ گدھ کی خصوصیات جاننے اور دیکھنے کے لئے گدھ کے بچوں کی تلاش نہیں کرتے بلکہ پاک و ہند کے لوگوں میں گدھ کی خصوصیات تلاش کر کے نفسیاتی علم کی ترویج کا کام کر رہے ہیں. گدھ کی خصوصیات کی منتقلی کے بعد تحقیق بتاتی ہے کہ آسمانی گدھ مردہ جانوروں یا کمزور جسموں پر منڈلاتا ہے مگر زندہ شکار نہیں کرتا صرف باقیات پر ہاتھ صاف کرتا ہے جبکہ زمینی گدھ غریب کسانوں، یتیموں یا غیر فعال زمینوں پر قبضہ کرتے ہیں مردہ زمینوں، غیر استعمال شدہ جائدادوں کو ہڑپ کر لیتے ہیں. آسمانی گدھ خاموشی کے ساتھ آسمان سے نازل ہوتا ہے کوئی مزاہمت نہیں ہوتی فطری توازن برقرار رکھنے میں مدد دیتا ہے جبکہ زمینی گدھ زبردستی، جعلی دستاویزات اور دھمکیوں کے ساتھ قبضہ کرتے ہیں متعلقہ اداروں کے ساتھ ملی بھگت کرتے ہیں. آسمانی گدھ ماحول کو صاف رکھتا ہے بیماریاں روکتا ہے قدرتی نظام کا حصہ ہے لیکن زمینی گدھ معاشرے کو تباہ کرتے ہیں غریبوں کو بے گھر کرتے ہیں. آسمانی گدھ اگر زیادہ ہو جائیں تو توازن بگڑتا ہے مگر فطرت کا مکمل کنٹرول ہے جبکہ زمینی گدھ زیادہ ہوجائیں تو ریاست کی معیشت اور سماج کو کمزور کرنے کا سبب بنتے ہیں کسانوں، مزدوروں اور کمزوروں کی خودکشیوں اور بے روزگاری کا سبب بنتے ہیں.آسمانی گدھ کو فطرت موسمی عوامل اور شکار کے ذریعے کنٹرول کرتی ہے جبکہ زمینی گدھ قانونی اقدامات میں جھول اور کرپشن کی وجہ سے کسی کے بھی کنٹرول میں نہیں آتے. آسمانی گدھ کم از کم زندہ جانوروں یا انسانوں پر حملہ نہیں کرتا جبکہ اس کی موجودگی زمین پر ماحولیاتی توازن کے لئے بہت مفید ہے ایک ضروری پرندہ ہے جو صفائی کرتا ہے جبکہ زمینی گدھ صرف تباہی پھیلاتے ہیں زندہ لوگوں کی زندگیاں کھا جاتے ہیں سرکاری، نجی زمینوں پر قبضہ کرتے ہیں.موجودہ حالات میں آسمانی گدھ خال خال ہی دکھائی دیتے ہیں جبکہ کہ زمینی گدھ اب کروڑوں کی تعداد سے بھی تجاوز کر چکے ہیں.زمینی گدھ کی خصوصیات سب سے پہلے تب نمودار ہوئیں جب سندھ کے سب سے خوبصورت شہر میرپور خاص کی عظیم درسگاہ شاہ عبد الطیف گورنمنٹ کالج کے ایک طالب علم نے انٹرمیڈیٹ کا امتحان پاس کیا تو لیاقت میڈیکل کالج میں داخلے کے لئے صرف ایک نمبر کی کمی کی وجہ سے کامیاب طلبہ و طالبات کی فہرست سے باہر ہوگیا. لیاقت میڈیکل کالج کے خدا ترس عملے نے حوصلہ دیتے ہوئے نسخہ کیمیا بھی بتایا کہ یہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں وزیر اعلی سندھ کے کوٹے پر بآسانی داخلہ ہوسکتا ہے. آپ وزیر اعلی سندھ سے اپنی درخواست مارک کروا کر لے آئیں سمجھیں آپ کا داخلہ پکا۔ وہ طالب علم جو خودد بھی اس وقت سندھ کی حکمران جماعت کے طلبہ ونگ کا ضلعی عہدے دار تھا اپنے ضلعی صدر کے ساتھ میرپور خاص کے دورے پر آئے ہوئے وزیر اعلی سندھ دربار میں بآسانی پہنچ تو گیا وزیر اعلی سندھ نے تعلیمی اسناد اور درخواست اپنے ہاتھ میں لیں اور طلبہ ونگ کی تعریفیں کرنے لگے اور جب ہاتھ میں پکڑی تعلیمی اسناد پر نظر ڈالی تو اچانک سے ان کے چہرے پر کرختگی کے آثار نمایاں ہوئے، سردار ی اور نوابی کا نشہ غضب ناک ہوا اور انتہائی شدید غصے سے اپنی جماعت کے طلبہ ونگ کے ضلع صدر کا نام لے کر تقریبا چیختے ہوئے سندھی زبان میں کہا کہ " میرے پاس کسی پنجابی کے لئے کوئی سیٹ نہیں "۔ اور اس طالب علم کی درخواست اور تعلیمی اسناد سامنے رکھے میز پر پٹختے ہوئے طلبہ ونگ کے صدر کو سندھی زبان میں ڈانٹتے ہوئے کہا کہ " تمہارے پاس کوئی سندھی لڑکا نہیں جسے ڈاکٹر بنا سکو"؟
وزیر اعلی سندھ کے عوامی خدمت کے عظیم الشان جذبات کے بیکراں سمندر میں ڈوبنے سے بچنے کے لئے طلبہ تنظیم کے ضلع صدر اور درخواست گذار طالب علم سرکٹ ہاوس میرپور خاص کے عظیم الشان کمرے سے باہر آگئے اور آسمانی گدھ کی ہمیشہ اپنے گروہ کے ساتھ کمزور، لاغر، اورضعیف جانوروں اور انسانی لاشوں پر لپکنے کی خاصیت کوزمینی گدھ میں اپنی آنکھوں سے دیکھ کر خاموشی سے واپس لوٹ گئے اس کے بعد کی تاریخ گواہ ہے کہ سندھ میں بسنے والے زمینی گدھ واقعتا اپنے گروہ کے ساتھ مل کر مردہ جانوروں، انسانی لاشوں اور لاغر و نحیف شہریوں پر لپکتے ہیں اور اپنے ہی گروہ کے ساتھ مل بانٹ کر سب کچھ ہڑپ کرجاتے ہیں. افریقہ اور ایشیا کے پہاڑوں میں رہنے والے ایک گدھ کی ایک قسم داڑھی والی بھی ہے جو مردار نہیں کھاتا صرف ہڈیاں کھاتا ہے حیرت انگیز طور پر داڑھی والد گدھ ہڈیوں کو سالم ہی نگل جاتا ہے اور اگر اگر ہڈی بہت بڑی ہو تو اسے آسمان سے نیچے گراتا ہے تاکہ ٹوٹ جائے اور پھر مزے لے لے کر کھاتا ہے اس گدھ کے معدے کی تیزابیت اتنی طاقتور ہوتی ہے کہ چوبیس گھنٹوں سے بھی کم وقت میں ہڈیوں کو ہضم کرلیتا ہے ایسی ہی خصوصیات انسانی گدھ میں بھی پائی جاتی ہیں جو بڑے بڑے پل، سڑکیں، شاہراہیں، فٹ پاتھ، فیکٹریاں، لاکھوں ایکڑ زمین، بلند و بالا عمارتیں حتی کہ جہاز تک نگل جاتے ہیں اور چوبیس گھنٹے سے بھی کم وقت میں واردات کی زمین کا جغرافیہ بدل کر رکھ دیتے ہیں گدھ داڑھی والے بھی ہوتے ہیں اور بغیر داڑھی کے بھی. داڑھی والے گدھ کے پر سرخی مائل ہوتے ہیں کیونکہ داڑھی والا گدھ لوہے سے بھرپور مٹی میں نہانے کا شوقین ہے. گدھ کی ایک نسل انڈین کونڈور ہے جو قدمیں انسان سے بھی بڑا دکھائی دیتا ہے یہ دنیا کا سب بڑا اڑنے والا پرندہ ہے جس کے پروں کی لمبائی تقریبا گیارہ فٹ ہے. پچاس سے ستر سال تک زندھ رہنے والے انڈین کونڈور اٹھارہ ہزار فٹ تک کی بلندی پر پرواز کرسکتا اور کمال قدرت کا شاہکار یہ کہ انڈین کونڈور پرواز کے لئے ہوا کے دھاروں کا استعمال کرتے ہوئے گھنٹوں طویل پرواز بغیر اپنے پر ہلائے کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے. اس گدھ کی مادہ ہر دو سال بعد ایک انڈہ دیتی ہے جو چٹانوں پر بنے گھونسلے میں رکھا جاتاہے، اس انڈے سے جنم لینے والا چوزہ تقریبا چھ ماہ تک پرواز کے قابل نہیں ہوتا اور اپنے والدین پر انحصار کرتا ہے. غور طلب بات ہے کہ گدھ جو کبھی بہت بڑی تعداد میں تھے اب محدود تعداد میں باقی رہ گئے ہیں جبکہ گدھ کی تمام اقسام کی خصوصیات زہر آلود سبزیوں، پھلوں، اجناس کے توسط سے انسانوں میں سرائیت کر چکی ہیں جس کا مظاہرہ قدم قدم پر پھلتا پھولتا دیکھنے میں آتا ہے.بعید نہیں کہ مستقبل میں آسمان کی بجائے زمین گدھوں سے اٹی پڑی ہو اور انسان خال خال ہی دکھائی دیں.
تحریر: محمد اختر
Email:akhtarbukhari@gmail.com
Comments