کئی دہائیوں کے بعد پاکستان کی سیاسی بساط پر ایسے مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں کہ حکومت اور اپوزیشن دونوں ہی اپنی سیاست کا بوجھ ایک فرد کے کاندھوں پر ڈال کر عوام کی نگاہوں میں سرخرو ہونے کی سرتوڑ کوششیں کر رہی ہیں پاکستان میں بلاواسطہ یا بالواسطہ حکمرانی کرتے ہوئے گروہ بھی فرد واحد کے نام کے سہارے اقتدار کو طول دینے کی کوششیں کر رہے ہیں تو اقتدار کے حصول میں سرگرداں جماعتیں بھی ایک فرد کی حرکات و سکنات کو پیمانہ بنا کر سیاسی چالیں چل رہی ہیں ایسے مناظر پہلی بار ملکی سیاست کے کینوس پر ابھر رہے ہیں کہ جمہوریت کی دعوے دار حکمران جماعتوں کے بینرز پر بھی مسلح افواج کے سربراہ کی قد آور تصاویر نظر آ رہی ہیں تو دوسری جانب حکمرانوں کی بد ترین ناقد اور حزب مخالف کی جماعتیں بھی جنرل راحیل شریف کے قد آدم پوسٹرز کے سائے میں سیاسی بقا کی جنگ لڑنے میں مصروف ہیں بظاہر ایسا دکھائی دے رہا ہے کہ جنرل راحیل شریف پاکستانی قوم کے تمام مسائل کا واحد حل ہیں اور فقط وہ ہی پاکستان کو ایک مثالی اسلامی ریاست بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں لیکن ایک عام شہری حیران ہے کہ جنرل راحیل شریف کے پاس ایسی کونسی جادوئی چھڑی ...
ایک شکاری پرندہ ہے جو مرے ہوئے جانوروں کی لاشوں کا گوشت کھاتا ہے ۔ (Vulture) گدھ گِدھوں کو فطرت کی کی جانب سے صفائی کی سہولت سمجھا جاتا ہے کیونکہ وہ ہمارے ماحول سے بیکٹیریا اور پیتھوجینز پر مشتمل مردہ جانوروں کو ہٹانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔ گدھوں کی غیرموجودگی میں مرے ہوئے جانورعام طور پر سڑتے رہتے ہیں اور سڑنے کے بعد یہ زہریلے کیمیکلز اور مختلف گیسیں پیدا کرتے ہیں۔ گِدھ لاشوں پر بننے والے بیکٹیریا کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد گار ہوتے ہیں کیونکہ وہ انھیں ماحول سے ہٹا دیتے ہیں۔ گِدھوں کی عدم موجودگی آوارہ کتوں کی آبادی میں اضافے کا سبب بنتی ہے جس سے انسانوں میں ریبیز کا خطرہ ہوتا ہے۔ گدھ کو دوگر وپس میں تقسیم کیا گیا ہے۔ کیلی فورنیا اور انڈین کانڈرس گدھ گروپ شمالی اور جنوبی امریکا میں پایا جاتا ہے مردار خور گدھ جسے اولڈ ورلڈ ولچرسے موسوم کیا گیا ہے یورپ، افریقہ اور ایشیائی ممالک میں پایا جاتا ہے یہ ہندوستان کے ریگستانی، صحرائی اور پہاڑی علاقوں میں کثرت سے پائے جاتے ہیں گدھ...
سندھ کے گدھ(2) مردہ جانوروں اور انسانوں کے گوشت سے رغبت رکھنے والا دو سے چار فٹ کے قد کا یہ پرندہ دو کلو سے 10 کلو وزن تک پہنچ جانے کے باوجود اڑان کی رفتار میں کمی نہیں آنے دیتااور 48 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے 37 ہزار فٹ کی بلندیوں تک اڑان بھرنے پر عبور رکھتا ہے. گدھ کا معدہ اتنا طاقتور ہوتا ہے کہ گلے سڑے دیو ہیکل جانوروں اور مردہ انسانوں کا گوشت کھاکر بھی بے مزہ نہیں ہوتا. ہاں کبھی لمبا ہاتھ مارلیں اور اوقات سے زیادہ کھالیں تو دوران پرواز قے کر کے پیٹ کا بوجھ ہلکا کر لینے کا فن بھی جانتا ہے. دنیا کے تمام براعظموں میں پایا جاتا ہے لیکن پاکستان اور ہندوستان میں گدھوں کی تعداد جو 1980 تک چار کروڑ کے لگ بھگ تھی بتدریج کم ہو کر 19000 تک آن پہنچی ہے. گدھ چونکہ مردہ جانوروں کے علاوہ انسانی لاشوں کا بھی شکاری ہے اس لیے بادی النظر میں یہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ مردہ انسانوں کا گوشت رغبت سے کھانے والے گدھوں میں انسانی خصوصیات بھی پروان چڑھتی رہتی ہونگی. گدھ ہمیشہ اپنے گروہ جسے عرف عام میں "مافیہ" کہا جاتا ہے کے ساتھ مردہ جانوروں اور انسانی لاشوں پر لپکتے ہیں.تاریخ بتاتی ہے کہ ...
nice article
ReplyDeletecomplete ?
ReplyDeletewaiting complete article
ReplyDeleteMost probably not
ReplyDeleteMost probably not
ReplyDelete